وہ کہتی ہے میرا قد چھوٹا ہے تو اس میں میرا کیا قصور ہے ؟
میں نے کہا آپ کو پتہ ہے اللہ نے آپ کے بارے میں کیا لکھا
لَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ فِي أَحْسَنِ تَقْوِيمٍ
یقیناً ہم نے انسان کو بہترین ساخت پر پیدا کیا
اللہ کے نزدیک آپ کی ساخت بہترین ہے اس لیے لوگوں کی باتوں پر دھیان نہ دو. آپ کو پتہ ہے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا قد بھی بہت لمبا نہیں تھا مگر ان جیسا قد آور کردار شاذونادر ہی نظر آتا ہے ۔ ان کی وجہ سے نجانے کتنے جھکے ہوئے کاندھوں کا سر بھی بلند ہو گیا تو اصل قد کوئی اور شے ہوتا ہے اور وہ سو فیصد انسان کے عمل اور کردار سے منسلک ہے نہ کہ جسمانی قد سے۔
وہ کہتی ہے لوگوں کو اتنی سے بات بھی سمجھ کیوں نہیں آتی کہ کوئی انسان اپنی مرضی سے چھوٹا یا بڑا نہیں ہو سکتا پھر بھی اتنے سخت دل ہیں کہ میرا دل دکھاتے ہوئے ذرا بھی نہیں سوچتے
میں نے کہا یہ بات قرآن نے ایسے بیان کی ہے
ثُمَّ قَسَتْ قُلُوبُكُم مِّن بَعْدِ ذَٰلِكَ فَهِيَ كَالْحِجَارَةِ أَوْ أَشَدُّ قَسْوَةً ۚ
پھر اس کے بعد تمہارے دل سخت ہو گئے تو وہ پتھروں کی طرح یا سختی میں اس سے بڑھ کر ہو گئے
اللہ نے بیان کیا ہے کہ اگر انسان اپنے دل کو بھی اپنے گھر کی طرح مسلسل صاف نہیں کرے گا تو ایک دن وہ میل سے اتنا گندہ ہو جائے گا کہ شاید اصل تک رسائی ہی ممکن نہ رہے اور ایسے دلوں کو پتھر یا اس سے بھی سخت قرار دیا ہے ۔
وہ بولی لیکن وہ سارا دن دیکھتے بھی ہیں کہ میں ان کا کیسے خیال رکھتی ہوں ، وہ بیمار ہوں ان کو ڈاکٹر کے پاس لے کر جاتی ہوں ،گھر کا انتظام سنبھالتی ہوں ، ان کو نظر تو آتا ہے سب
میں نے کہا اللہ اس منظر کو کچھ ایسے لکھتا ہے
ۖ لَهُمْ قُلُوبٌ لَّا يَفْقَهُونَ بِهَا وَلَهُمْ أَعْيُنٌ لَّا يُبْصِرُونَ بِهَا وَلَهُمْ آذَانٌ لَّا يَسْمَعُونَ بِهَا ۚ أُولَٰئِكَ كَالْأَنْعَامِ بَلْ هُمْ أَضَلُّ ۚ أُولَٰئِكَ هُمُ الْغَافِلُونَ
دیکھا غفلت کتنی خطرناک بیماری ہے اللہ کے نزدیک کیونکہ اس میں ظاہری طور آنکھیں ،کان اور دل رکھتے ہوئے بھی لوگ ان سے وہ کام نہیں لے پاتے جسکے لیے اللہ نے یہ اعضاء بناۓ ہیں ۔ ایسے لوگ ذہنی طور پر بیمار ہیں ان سے غصہ رکھنے کے بجائے ہمدردی رکھیں ، ان کے لیے کوشش و دعا کریں اور خود شکر ادا کریں کہ ہم ان جیسے نہیں ہیں ۔
وہ تڑپ کر بولی یہ کوئی انجان لوگ نہیں ، یہ تو اپنے ہیں اب ان کو بھی احساس نہیں ہوگا تو پھر کیا باہر جا کر احساس کی بھیک مانگوں۔
میں نے کہا قرآن نے سکھایا ہے کہ نوح کا بیٹا ،ابراہیم کا باپ،لوط کی بیوی یا پھر یوسف کے بھائی ، یہ سب بھی قریبی لوگ تھے مگر انھوں نہ نبی کی نبوت کی پروا کی نہ ان سے رشتے کی، پھر ہم تو نبی بھی نہیں ہیں ،خالی رشتوں کا زعم رکھ کر کب تک خود کو تکلیف دینی ہے اس لیے بے نیاز ہو جاؤ ۔
وہ بولی اگر میرا رشتہ نہیں ہو رہا تو یہ بھی میرا قصور سمجھا جاتا ہے اور یہ بات بھی مجھے بار بار سنائی اور جتلائ جاتی ہے
میں نے کہا آپ یہ دیکھو کہ اللہ نے عزت کا کیا معیار مقرر کیا ہے
إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِندَ اللَّهِ أَتْقَاكُمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ
دیکھا اللہ نے آپ کو نہ اس بات پر عزت دی کہ آپ مرد ہو یا عورت ،نہ اس بات پر کہ آپ شادی شدہ ہو یا کنوارے ،نہ بڑے خاندان پر بلکہ عزت صرف اس بات پر ہے کہ کون اس کے قوانین پر سب سے زیادہ عمل پیرا ہوتا ہے ۔ قیامت والے دن آپ سے یہ سوال نہیں ہونا کہ آپ شادی شدہ تھے یا کنوارے مگر اللہ کے قوانین کے بارے میں سوال ضرور ہوگا۔ جو چیز سلیبس کا حصہ نہیں ہوتی اس کی تیاری کرنا وقت اور توانائی کا ضیاع ہے ۔
وہ بولی پھر ڈراتے ہیں دھمکیاں دیتے ہیں کہ جب بوڑھی ہو جاو گی تو کون سنبھالے گا تمھیں؟ اسی طرح دن ، مھینے اور سال گزرتے جا رہے ہیں اور میری عمر زیادہ ہو رہی ہے
میں نے کہا قرآن آپ کی بات کا جواب نہ دے تو پھر اس کا وہ دعویٰ کیسے سچا ہو سکتا تھا کہ وہ ہر خشک و تر سے واقف ہے
وَ مَا تَسۡقُطُ مِنۡ وَّرَقَۃٍ اِلَّا یَعۡلَمُہَا
اور کوئی پتہ نہیں گرتا مگر وہ اسے بھی جانتا ہے
غور کرو وہ کہہ رہا ہے جنگل میں کسی درخت کا پتہ بھی گرتا ہے تو وہ بھی اللہ کے علم میں ہوتا ہے تو آپ کے گزرتے ہوئے سال وہ کیسے بھول سکتا ہے۔ اس نے آپ کو دنیا میں بھیجا تھا تب کسی کو علم بھی نہیں تھا کہ کون آرہا ہے اور وہ کیسا ہوگا یا ہوگی۔ آپ بول بھی نہیں سکتی تھیں، خود سے کھا پی بھی نہیں سکتی تھیں، بیمار ہوتی تھیں تو خود سے علاج بھی نہیں کر سکتی تھیں مگر اس نے وسیلے پیدا کیے اور آپ کو یہاں تک پہنچایا۔ پھر اب تو آپ سمجھدار ہو، عقلمند ہو، اپنا برا بھلا جانتی ہو تو اب اس پروردگار کے لئے آپ کو سنبھالنا یا وسیلہ پیدا کرنا کیونکر مشکل ہو سکتا ہے۔
میں آپ کو کروڑوں جانداروں میں سے صرف ایک چھوٹے سے کیڑے کی بات سناتا ہوں۔آپ کو پتہ ہے دیمک کی جو مادہ ہوتی ہے وہ پچاس سال تک بھی زندہ رہتی ہے۔ صرف درخت کی چھالیں کھا کر، وہ خوراک کے لئے کہیں سفر نہیں کرتی، نہ ذخیرہ کرتی ہے۔ بس توکل کرتی ہے۔ آپ دیکھو ہمارا خدا پچاس سال تک اس مکھی جتنی مخلوق کو سنبھالتا ہے، اس کی خوراک کا بندوبست کرتا ہے، اس کی بیماری اور پریشانیوں کا علاج کرتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق دنیا میں ایک ہزارارب سے بھی زیادہ دیمک موجود ہیں اور انسان فقط آٹھ ارب اور ان میں سے آپ صرف ایک انسان اور آپ کو لگتا ہے وہ آپ کو بھول جائے گا اور ایسے ہی چھوڑ دے گا تو میرے الفاظ کہیں لکھ لو ایسا کبھی نہیں ہوگا کیونکہ وہ فرماتا ہے
وَمَا كَانَ رَبُّكَ نَسِيًّا
اور آپ کا رب کبھی بھولنے والا نہیں ہے
اللہ ہمیں سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
تحریر: حسنین ملک