نقد سے تنقید تک
نقد سے تنقید تک
February 6, 2025
چھوٹی سی گڑیا اور قرآن
چھوٹی سی گڑیا اور قرآن
May 15, 2025

دانستہ گستاخی

فرض کریں اس پوری دنیا میں ایک ہی انسان رہتا ہو اور وہ نہایت حسین بھی ہو، کیا ہم اسے حسین کہہ سکتے ہیں ؟

وہ کس سے حسین ہوا؟ جب اس سے کم حسین کوئی ہے ہی نہیں

جب کوئی بدصورت ہی نہ ہو تو خوبصورتی کی تعریف کیا ہوگی ؟

کیا ایسے میں خوبصورت کی کوئی تعریف ممکن بھی ہوگی ؟ کیا ہم دنیا میں موجود واحد آنکھوں کو، ہونٹوں ،بالوں کو حسین و دلکش کہہ سکتے ہیں ؟

اور تعریف کیوں کی جاۓ گی, کس سے کی جاۓ گی جب کوئی سننے سمجھنے والا ہی نہ ہوگا

فرض کریں کوئی اکیلا ہو اور بہت اچھا سوچتا ہو، کیا اس کی سوچ کو اچھا کہا جاسکتا ہے ؟ اچھی سوچ کی تعریف کیا ہوگی جب وہ کسی کو فایدہ نہیں دے سکتی

حتیٰ کہ برائی کی تعریف بھی ناممکن سی لگتی ہے

وہ کوئی زبان نہیں بولے گا کیوں کہ اس نے کوئی زبان سنی ہی نہیں ہوگی اور اگر بولے گا تو کس لیے ؟ کسی کو پکارنا نہیں ہے کچھ بتانا نہیں ہے کچھ پوچھنا نہیں ہے ، پھر وہ کیوں کوئی زبان ایجاد کرنے کی کوشش کرے گا، یقیناً نہیں کرے گا۔

کیا اس میں جذبات ہوں گے؟ ہوں گے تو اس کا اظہار کیوں کرے گا؟ کس سے کرے گا؟ کس زبان میں کرے گا؟

وہ کس بات یا واقعہ پر ہنسے گا؟ اس کو ہنسنا آتا ہوگا؟ جب کچھ ہونا نہیں کچھ سننا نہیں تو ہنسنا کیسے ہوگا؟ کس کے لیے ہوگا؟

جب اس نے کچھ دیکھا سنا نہیں تو اس کی یاداشت میں کیا ہوگا؟ اس کا تجربہ کیا ہوگا؟ ہوگا تو کیسا ہوگا؟

وہ کوئی شے کیوں بناۓ گا؟ جب کوئی بانٹنے والا ہی نہیں نہ لینے والا تو میرا تیرا کا سوال ہی نہیں ہوگا، کوئی مالک ہو گا نہ ملکیت ۔

وہ شاعری ، موسیقی ، فنون لطیفہ ، رشتوں ، جذبات اور تجربات سے عاری ہوگا۔

وہ ملن کی خوبصورتی سے نا آشنا ہوگا کیونکہ وہ کسی سے ملتا ہی نہیں ہوگا نہ کسی کا انتظار کرتا ہوگا نہ کوئی اس کا انتظار کرتا ہوگا۔ انتظار کی لذت و بے قراری کی کیفیت سے نا آشنا ، اسے ہجر وصال کے سکھ دکھ کا ذائقہ بھی نہ پتہ ہوگا۔

فرض کریں اسے کبھی خیال آ جائے کہ وہ اکیلا کیوں ہے تو وہ یقیناً اپنے جیسے کسی کی تلاش میں ضرور نکلے گا مگر کسی کو نا پا کر وہ لوٹ آئے گا اس یقین کے ساتھ کہ اس جیسا کوئی موجود ہی نہیں اس لیے تلاش بے کار ہے۔ یہ تنہائی ہی واحد ساتھی ہے شاید اسے تنہائی کا دکھ بھی محسوس نہ ہوتا ہوگا کیونکہ اس نے کبھی محفل ہی نہیں دیکھی ، محبت تو کیا نفرت بھی نہیں چکھی، لاکھ سخی ہونے کے باوجود سخاوت بھی نہیں کر سکتا کہ اس کے لیے بھی کسی میرے جیسے حاجت مند کا ہونا ضروری ہے ۔

میرے پیارے اللہ جی ! میری گستاخی معاف کیجیے گا

میں جب بھی آپ کی اس لمبی تنہائی کے بارے میں سوچتا ہوں تو دکھی ہو جاتا ہوں جب صرف آپ تھے اور کچھ نہ تھا، کاش میں اس وقت ہوتا تو آپ کو کبھی تنہائی کے اس کرب سے گزرنے نہ دیتا۔

آپ ہی مجھ گستاخ کو سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائیں

تحریر: حسنین ملک